یہ۔۔۔یہ
۔شادی نہیں ہو سکتی جیسے شاویز نے کہا ۔۔۔
وہاں موجود سب لوگوں کی نظریں وہی منجمد ہو گئ ۔۔سب اس کی بات پر ۔۔۔حیران اور چونک گئ ۔۔روشائل کے ساتھ بخٹھا دلہا وہ ہر بڑا کر اٹھ بخٹھا ۔۔روشائل کے دل کی دھڑکنیں تیز ہو گئ ۔۔۔اس نے ۔۔اپنا گھوگنٹ اتارنا چاہا ۔۔لیکن وہ ایسا نہیں کر سکتی تھی ۔۔
ابھے کون ہے ۔۔تو ۔۔شرابی ۔۔یہاں
کیسے آگیا ۔۔تو چل نکل یہاں سے
ارشد علی نے شاویز کو دھکیلا ۔۔
میں نے کہا یہ شادی نہیں ہو سکتی ۔۔جیسے شاویز نے پھر کہا ۔۔
وہ دلہا آگے بڑھا ۔۔اور غصے سے اسکا گریبان پکڑا اور کہا ۔۔
سالے کون ہے تو ۔۔۔اور یہاں کیا کرنے آیا ہے
ہاہاہاہہاہا یہ ۔تو ۔۔ان کی بیٹی کی بتا سکتی ہے کہ میں یہاں کیوں آیا ہوں
جیسے شاویز نے کہا ۔۔روشائل ۔۔کا دل منہ کو آگیا ۔۔اس نے گھونگٹ اتارا ۔۔
اور ایک نظر اسکی طرف دیکھا
نو بلیک ٹی شرٹ پینٹ میں ملبوث تھا ۔۔اسکی سرخ آنکھیں ۔۔اور بال آنکھوں پر پڑتے تھے گہری آواز ۔۔
ارشد احمد اور اس دلہے نے روشائل کی طرف دیکھا
جو نہیں ۔ نہیں میں سر ہلا رہی تھی ۔۔روشائل کے چہرے کے تاثرات سے صاف واضح تھا کہ وہ شاویز کو نہیں جانتی تھی پبر یہ کیوں ایسا کہہ رہا تھا ۔
بکواس بند کرو میری بیٹی کو کیسے پتا ہو گا میری بیٹی کا تجھ سے کیا رشتہ ہے
رشتہ ہاہہاہاہاہا ابھے بوڈھے میں تیری بیٹی کا عاشق ہوں ۔۔تیری بیٹی کا یار نخسے خود تیری بیٹی نے آج یہاں بلایا تھا ۔۔
تاکہ میں یہ شادی روک سکو جیسے شاویز نے کہا خدا قسم ۔۔۔آسمان پھٹ گیا ارفع کا کلیجہ منہ کو آگیا ۔۔وہاں کھڑے سب لوگ ۔۔طرح طرح کی باتیں کرنے لگے ۔۔
ن۔۔۔ننہیں ۔۔نہیں ابا ۔۔میں میں اسے نہیں جانتی مجھے نہیں پتا یہ کون ہے ۔۔یہ یہ جھوٹ بول رہا ہے ۔۔
جھوٹ بول رہا کے ۔۔۔ارشد علی نے یہ کہتے ہوے روشائل کے چہرے پر تھپڑ رسید کیا ۔۔
ابو خدا کا واسطہ ہے مجھ پر یقین کریں میں اسے نہیں جانتی اور نہ ہی میں آج تک اس سے ملی ہوں ۔۔
چپ کر ۔۔۔۔ارشد نے اپنا دوسرا ہاتھ اٹھانے لگے تھے کہ ارفع نے ان کا ہاتھ روک لیا ۔۔
علی کے ابا ۔۔روشائل ۔۔سچ بول رہی ہے اسے واقعی نہیں اس لڑکے کا پتا
تو کیا ۔۔یہ خود آگیا ۔۔ہے بتاو ۔۔اسے اس نے بلایا ہے تو آیا ۔۔ہے
جیسے ارشد نے کہا ۔۔
شاویز لڑکھڑایا
اور شراب کی بوتل نیچے پھینکی اور کہا
ہاں انکل ۔۔مجھے اج روشائل نے خود یہاں بلایا ۔۔ہے ۔۔بتاو نہ ۔۔روشائل ۔۔۔ سب کو ہم ایک دوسرے سے کتنا پیار کرتے ہیں رات کو گھنٹے گھنٹے تک باتیں کرتے تھے بتاو ۔۔
شاویز آج کیس ۔۔معصوم کی زندگی ۔۔برباد کر رہا تھا ۔۔وہ نشے میں ۔۔دھند ۔۔تھا ۔۔اسے یہ تک نہیں معلوم ۔تھا کہ اسکے جھوٹ سے ۔۔کیسی کی زندگی برباد ہو گئ ۔۔
پہلی بہن ۔۔بھاگ گئ چھوٹی بھی تو ویسی ہی نکلے گی اج ۔۔ایک عشق سامنے آیا ہے کل کو پتا نہیں کتنے اور آئیں گے ۔۔ برات میں موجود ایک شخص نے کہا ۔۔
چلو بھیا ۔۔ہم اس بد لن لڑکی کے ساتھ کوئی نکاح نہیں رکھنا ۔۔چہتے ۔۔براتییہ کہتے ہوے روشائل کے اگے تھوکتے ہوے چلے گئے ۔۔
وہ وہی کھڑی تھی بس چپ ہو گئ ۔۔۔اس کی زبان ۔۔چپ ہو گئ کیا کہتی ۔۔وہ کیا صفائی دیتی کوئی اسکی بات پر یقین نہیں کر رہا تھا ۔۔سب کے سامنے اس کی عزت کو اچھالا گیا اب کوئی اسے نہیں تھامے گا ۔
ابو ۔۔اللہ کا واسطہ ہے ۔۔آپ ۔۔کو میں قسم کھاتی ہوں مجھے نہیں پتا یہ ایسا کیو کہہ ر
رہا ہے ۔۔۔
روشائل نے اپنے ابا کے پاوں پکڑ لیے سارے براتی جا چکے تھے ۔۔
دفعہ
ی ہو گندی ۔۔بد چلن ۔باپ کی اولاد ۔۔ارشد نے ۔۔روشائل کو لات مار کر پیچھے کیا ۔۔
اور شاویز ۔۔کو پکڑ کر ۔۔چیر پر بیٹھایا جو پوری طرح نشے میں دھند تھا ۔۔
قاری صاحب اسکا نکاح پڑھاو ۔۔۔
جیسے ارشد علی نے کہا ۔۔روشائل ۔۔کی سانسیں رک گئ ۔۔اس نے ۔۔اپنی باپ کی طرف دیکھا ۔۔جو ۔۔اب اسکا نکاح ۔۔ایک نشے میں دھند ۔۔شخص کے ساتھ کر رہے ۔تھے ۔۔
وہ ہار گئ ۔۔آج اسے اسکی زندگی نے بہت بڑا ۔۔دکھ دے دیا ۔۔تھا
0 Comments